کسی مسلمان کو منحوس کہنا

سوال:کیا ایسے شخص کو منحوس کہہ سکتے ہیں جو صفائی نہ رکھتا ہو؟

یوزر آئی ڈی:فیصل عطاری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نہیں کہہ سکتے کیونکہ کسی کو منحوس کہنا بد شگونی ہے اور بد شگونی شیطانی کام ہے شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشادفرمایا: اَلْعِیَافَۃُ وَالطِّیَرَۃُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ یعنی اچھا یا بُراشگون لینے کے لئے پرندہ اُڑانا، بَدشگونی لینااور طَرْق (یعنی کنکر پھینک کر یا ریت میں لکیر کھینچ کر فال نکالنا) شیطانی کاموں میں سے ہے۔

(ابوداؤد،ج 4،ص22، حدیث: 3907)

میرے آقااعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن بدشگونی کے بارے میں کئے گئے سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:شرعِ مطہر میں اس کی کچھ اصل نہیں، لوگوں کا وہم سامنے آتا ہے۔ شریعت میں حکم ہے: اِذَا تَطَیَّرْتُمْ فَامْضُوْا یعنی جب کوئی شگونِ بَدگمان میں آئے تو اس پر عمل نہ کرو۔ مسلمانوں کو ایسی جگہ چاہئے کہ ”اَللّٰہُمَّ لَاطَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ، وَلَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ، وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ“ (اے اﷲ!نہیں ہے کوئی بُرائی مگر تیری طرف سے اور نہیں ہے کوئی بھلائی مگر تیری طرف سے اور تیرے سِوا کوئی معبود نہیں)پڑھ لے اور اپنے رب (عَزَّوَجَلَّ) پر بھروسا کرکے اپنے کام کو چلا جائے، ہرگزنہ رُکے، نہ واپس آئے۔ وَاﷲُ تعالٰی اَعْلَمُ

(فتاویٰ رضویہ،ج 29،ص641 ملخصاً)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27شوال المکرم1444ھ/18مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں