سوال:کسی آدمی سے اس کے گناہ کے سبب نفرت کرنا کیسا ہے؟اور اگر کوئی گناہ کرتا ہے تو اس سے قطع تعلق ہو سکتے ہیں؟
یوزر آئی ڈی:عبد الستار
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
جو شخص اعلانیہ فسق کرتا ہو،اس کی فسق سے نفرت کرنا ایمان کا ادنی حصہ ہے۔ باقی اگر اس سے نفرت و قطع تعلقی کرنے میں اس کے سدھرنے کی قوی امید ہو تو لازم ہے کہ نفرت اور قطع تعلقی کی جائے تاکہ وہ گناہوں سے بچ سکے۔ حضور نبیِّ رحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ رحمت ہے: اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ اَلْحُبُّ فِی اللہِ وَالْبُغْضُ فِی اللہِ یعنی اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے محبت کرنا اور اللہ تعالیٰ ہی کی خاطر کسی سے نفرت کرنا سب سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے۔
(ابوداود،ج4 ،ص264،حدیث:4599)
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ نماز، زکوٰۃ، جہاد بھی اَلْحُبُّ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مسلمان ان اعمال سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہے اور تمام گناہوں سے نفرت اَلْبُغْضُ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مؤمن تمام گناہوں سے اللہ تعالیٰ کےلیےنفرت کرتا ہے، یوں ہی نمازیوں عابِدوں سے محبت اللہ کے لیے ہے، کُفّار اور فُسّاق سے نفرت اللہ کے لیے۔
(مراٰۃ المناجیح،جلد6،صفحہ601)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
1 ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/22مئی2023 ء