نوافل کی جماعت میں قراءت جہری یا سری

سوال:صلاۃ التوبہ کے نوافل کی جماعت میں قراءت اونچی کریں گے یا آہستہ ،کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:حسن رضا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صلاۃ التوبہ یا کوئی بھی نوافل ہوں ان کی جماعت دن میں ہو تو آہستہ قراءت کرنا واجب ہے اور اگر رات میں جماعت ہو تو اونچی قراءت واجب ہے۔ علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:”(ويجهر الإمام)وجوبا (في الفجر وأولى العشاءين وجمعة وعيدين وتراويح ووتر بعدها)أی فی رمضان (ويسر في غيرهاكمتنفل بالنهار)فإنه يسر“یعنی فجراور مغرب وعشاء کی پہلی دونوں رکعتوں میں اورجمعہ وعیدین وتراویح اوررمضان میں تراویح کے بعدوترکی نمازمیں امام پرجہرواجب ہےاوران کے علاوہ نمازوں میں آہستہ پڑھے گا۔ جیساکہ دن کے نوافل پڑھنے والاآہستہ آوازمیں پڑھے گا۔

(ملتقطااز الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،جلد02،صفحہ304-06،مطبوعہ کوئٹہ)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے اگر تنہا پڑھے، اور جماعت سے رات کے نفل پڑھے، تو جہر واجب ہے۔جہری نمازوں میں منفرد کو اختیار ہے اور افضل جہر ہے جب کہ ادا پڑھے اور جب قضا ہے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ545،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/18جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں