مقتدی کا تکبیرات انتقال کہنا

سوال:کیا مقتدی بھی امام کے ساتھ تکبیرکہے گا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

تکبیر تحریمہ نماز کی شرط اور فرض ہے یہ نہ کہی تو نماز ہی شروع نہیں ہو گی اور امام کے ساتھ ساتھ مقتدی بھی تکبیرات انتقال آہستہ آواز میں کہے گا۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہ حضور سید عالم ﷺارشاد فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھو تو صفیں سیدھی کرلو تو پھر تم میں سے جو کوئی امامت کرے وہ جب تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو اور جب غیر المغضوب علیہم ولا الضآلین کہے تو تم آمین کہو اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول فرمائے گا اور جب وہ اللہ اکبر کہے اور رکوع کرے تم بھی تکبیر کہو اور رکوع کرو کہ امام تم سے پہلے رکوع کرے گا اور تم سے پہلے اٹھے گا رسول اللہ ﷺنے فرمایا تو یہ اس کا بدلہ ہوگیا جب وہ سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد کہو اللّٰہ تمہاری سنے گا۔

(’’ صحیح مسلم ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، باب التشھد في الصلاۃ، الحدیث : ۴۰۴ ، ص ۲۱۴ )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

3ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/24مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں