سوال:مجھے ریح کا شدید مسئلہ رہتا ہے وضو کے کے نماز ادا کر ہی نہیں پاتا کہ ریح خارج ہوتی رہتی ہے تو میرے لیے کیا حکم ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اگر آپکو اتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ وضو کر کے فرض نماز ادا کر سکیں تو آپ معذور شرعی ہیں اور معذور شرعی کے متعلق تفصیلی کلام کرتے ہوے صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” ہر وہ شخص جس کو کوئی ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا کہ وُضو کے ساتھ نمازِ فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے ،اس کا بھی یہی حکم ہے کہ وقت میں وُضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے اس وُضو سے پڑھے، اس بیماری سے اس کا وُضو نہیں جاتا، جیسے قطرے کا مرض، یا دست آنا، یا ہوا خارِج ہونا، یا دُکھتی آنکھ سے پانی گرنا، یا پھوڑے، یا ناصور سے ہر وقت رطوبت بہنا، یا کان، ناف، پِستان سے پانی نکلنا کہ یہ سب بیماریاں وُضو توڑنے والی ہیں، ان میں جب پورا ایک وقت ایسا گزر گیا کہ ہر چند کوشش کی مگر طہارت کے ساتھ نماز نہ پڑھ سکاتو عذر ثابت ہوگیا۔جب عذر ثابت ہو گیا تو جب تک ہر وقت میں ایک ایک بار بھی وہ چیز پائی جائے معذور ہی رہے گا، مثلاً عورت کو ایک وقت تو اِستحاضہ نے طہارت کی مہلت نہیں دی اب اتنا موقع ملتا ہے کہ وُضو کرکے نماز پڑھ لے مگر اب بھی ایک آدھ دفعہ ہر وقت میں خون آجاتا ہے تو اب بھی معذور ہے۔ یوہیں تمام بیماریوں میں اور جب پورا وقت گزر گیا اور خون نہیں آیاتو اب معذورنہ رہی جب پھر کبھی پہلی حالت پیدا ہو جائے تو پھر معذور ہے اس کے بعد پھر اگر پورا وقت خالی گیا تو عذر جاتا رہا۔ “
(بہارشریعت جلد1،حصہ2،صفحہ385،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
4ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/25مئی2023 ء