مسبوق کا امام کے ساتھ سلام پھیرنااور سجدہ سہو کرنا

سوال:جو تیسری رکعت میں شامل ہو وہ مقتدی امام کے ساتھ سجدہ سہو کرے گا یا نہیں ؟

یوزر آئی ڈی:نصر اللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جس کی چند رکعتیں رہ گئی ہوں مسبوق کہلاتا ہے اور مسبوق کے لیے حکم یہ ہے کہ امام اگر سجدہ سہو کرے تو مسبوق بھی امام کے ساتھ سجدہ سہو کرے گا لیکن مسبوق سلام نہیں پھیرے گا اگر جان بوجھ کر سلام پھیرا کہ مجھے بھی سلام پھیرنا چاہیے تو نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر بھول کر بلکل امام کے ساتھ سلام پھیرا تو نماز فاسد نہیں ہو گی نہ ہی سجدہ سہو لازم ہو گا اور اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا تو سجدہ سہو لازم ہو گا ۔ تنویر الابصار مع رد المحتار میں ہے: والمسبوق یسجد مع امامہ مطلقا قید با السجود لأنہ لا یتابعہ فی السلام بل یسجد معہ ویتشھد ترجمہ:مسبوق اپنے امام کے ساتھ علی الاطلاق سجدہ کرےگا، سجدہ کی قید اس لئے لگائی گئی کیونکہ مسبوق سلام پھیرنے میں امام کی پیروی نہیں کرےگا بلکہ مسبوق امام کے ساتھ سجدہ کرےگا اور تشہد پڑھےگا ۔

( رد المحتار، باب سجود السھو ،جلد 2،صفحہ 659، دار الکتب العلمیہ،بیروت)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:مسبوق نے امام کے ساتھ قصداً سلام پھیرا، یہ خیال کر کے کہ مجھے بھی امام کے ساتھ سلام پھیرنا چاہیے، نماز فاسد ہوگئی اور بھول کر سلام پھیرا ،تو اگر امام کے ذرا بعد سلام پھیرا تو سجدۂ سہو لازم ہے اور اگر بالکل ساتھ ساتھ پھیرا تو نہیں ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ595،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

3ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/24مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں