سوال:مزارات اور والدین کی قبروں پر کس طرح حاضری دینی چاہیے؟
یوزر آئی ڈی:احتشام ملک
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مزرات یا والدین کی قبر پر حاضری دینے کے لیے صاحب مزار کے پاؤں جس طرف ہیں اس طرف سے جائے اور چار ہاتھ کے فاصلہ پر کھڑا ہو کر فاتحہ وغیرہ پڑھ کر ایصال ثواب کرے اور قبر کو چھوئے،اور بوسہ دئے بغیر واپس آجائے۔ مزار پرحاضری کا طریقہ بیان کرتے ہوئے سیّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: مزارات ِشریفہ پر حاضرہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم ازکم چار ہاتھ کے فاصلے پر مواجہہ میں کھڑا ہو اور متوسط آواز بادب عرض کرے ’’السّلام علیک یا سیدی ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ ‘‘ پھر درودغوثیہ تین بار، الحمد شریف ایک ، آیۃ الکرسی ایک بار، سورہ اخلاص سات بار، پھر درود غوثیہ سات بار اور وقت فرصت دے ، تو سورہ یٰسں او رسورہ ملک بھی پڑھ کر اللہ عزوجل سے دعا کرے کہ الہی ! اس قراءت پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے، نہ اتنا جو میرے عمل کے قابل ہے او راسے میری طرف سے اس بندۂ مقبول کو نذر پہنچا، پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو ا س کے لیے دعا کرے اورصاحب مزار کی روح کو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قراردے ، پھر اُسی طرح سلام کرکے واپس آئے، مزار کو نہ ہاتھ لگائے، نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ۔ “
(فتاوی رضویہ ، جلد 9، صفحہ 522، مطبوعہ رضا فانڈیشن ، لاھور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء