مائیک پر شبینہ پڑھوانے کی منت

سوال:میری والدہ نے منت مانی تھی کہ ہمارا گھر بن گیا تو ہم مسجد میں شبینہ پڑھوائیں گے جس میں مسجد کے مائیک پر پورا قرآن پڑھتے ہیں اب گھر بن چکا ہے تو کیا شبینہ کروانا جائز ہے؟

یوزر آئی ڈی:بلال احمد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پہلی بات تو یہ کہ یہ شرعی منت ہی نہیں کہ جسے پورا کرنا لازم ہو اور نہ کرنے پر گناہ ہو دوسری بات یہ کہ مروجہ طریقے پر جو شبینہ پڑھا جاتا ہے یہ طریقہ درست بھی نہیں لہذا شبینہ پڑھوانے کی منت کو پورا نہ کرنا بہتر ہے ہاں اگر شرعی طریقے سےتلاوت قرآن پاک کا اہتمام کریں اور ایصال ثواب کا سلسلہ کر لیں تو بہتر ہے نہ بھی کریں تو حرج نہیں۔ حاشیۃ الطحطاوی میں ہے: فما كان من جنسه عبادة أوجبها الله تعالى صح نذره وإلا لا ترجمہ:تو جس کی جنس سے کوئی ایسی عبادت کو جسے اللہ نے لازم کیا ہے تو اسکی نزر درست ہو گی وگرنہ نہیں ۔

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح،کتاب الصوم،باب ما یلزم الوفاء به، صفحہ 693،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

بہار شریعت میں ہے: شبینہ کہ ایک رات کی تراویح میں پورا قرآن پڑھا جاتا ہے، جس طرح آج کل رواج ہے کہ کوئی بیٹھا باتیں کر رہا ہے، کچھ لوگ لیٹے ہیں ، کچھ لوگ چائے پینے میں مشغول ہیں ، کچھ لوگ مسجد کے باہرحقہ نوشی کر رہے ہیں اور جب جی میں آیا ایک آدھ رکعت میں شامل بھی ہوگئے یہ ناجائز ہے۔

(بہار شریعت جلد1،حصہ4،صفحہ700 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27شوال المکرم1444ھ/18مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں