قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھانے کا حکم

سوال:کسی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھائی کہ آئیندہ شراب نہیں پیو ں گا پھر اس نے پی لی تو اب کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:راشد علی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اگر قسم اٹھائی تو یہ شرعی قسم ہےتوڑنے پر توبہ و قسم کا کفارہ (قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے یا ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقداررقم دے دے) ادا کرنا ضروری ہےاور شراب پینا ناجائز و حرام اور شیطانی کاموں میں سے ہے اور تمام برائیوں کی جڑ ہے لہذا اس عمل سے بھی سچی توبہ کرنا لازم ہے۔سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: جھوٹی بات پر قراٰنِ مجید کی قسم اُٹھانا سخت عظیم گناہ ِکبیرہ ہے اور سچّی بات پر قراٰنِ عظیم کی قسم کھانے میں حَرَج نہیں اورضَرورت ہو تو اُٹھا بھی سکتا ہے مگریہ قَسَم کو بَہُت سخت کرتا ہے، بِلاضَرورتِ خاصّہ نہ چاہئے۔۔۔ ہاں مُصحَف (یعنی قراٰن) شریف ہاتھ میں لے کر یا اُس پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کہنی اگر لفظاً حَلف وقَسَم کے ساتھ نہ ہو حَلفِ شَرعی نہ ہو گا (یعنی قراٰنِ کریم کو صِرف اُٹھانے یا اُس پر ہاتھ رکھنے یا اُسے بیچ میں رکھنے کو شرعاً قَسَم قرار نہ دیا جائے گا) مَثَلاً کہے کہ میں قراٰنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ ایسا کروں گا اورپھر نہ کیا تو ( چونکہ قسم ہی نہیں ہو ئی تھی اس لئے) کفّارہ نہ آئے گا۔

(فتاوی رضویہ،جلد13،صفحہ574ـ575،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

25ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/14جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں