غلط تلفظ والی اذان اور جواب کا حکم

سوال:مؤذن کا تلفظ درست نہیں اکبر کی جگہ اکبار کہتا ہے تو اس کی اذان کا جواب دیا جائے گا یا نہیں ؟

یوزر آئی ڈی:جہانگیر رضا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اذان میں تلفظ کی ایسی غلطی جس سے معنی بگڑ جائیں جائز نہیں جیسے اکبر کی جگہ اکبار پڑھا تو یہ حرام ہے اور ایسی اذان کا جواب بھی نہ دیا جائے۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں : کلمات اذان میں لحن حرام ہے، مثلا اللہ یا اکبر کے ہمزے کو مد کے ساتھ آللہ یا آکبر پڑھنا، یوہیں اکبر میں بے کے بعد الف پڑھانا حرام ہے ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ468،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

مزید آگے فرماتے ہیں: اگر اَذان غلط کہی گئی، مثلاً لحن کے ساتھ تو اس کا جواب نہیں بلکہ ایسی اَذان سُنے بھی نہیں ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ474،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/17جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں