سوال:خواتین کے لیے وکالت کی جاب کرنا کیسا ہے؟
یوزر آئی ڈی:محمد توقیر احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وکالت میں جھوٹ و رشوت سے بچنا بہت مشکل ہے،اگر کوئی اس سے بچ کر وکالت کرے اور عورت ان شرائط کے ساتھ وکالت کرے جو عورت کی نوکری کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہیں تو جائز ہے ایک شرط بھی کم ہو تو وکالت یا کوئی بھی نوکری جائز نہیں۔ سیدی اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ عورت کی ملازمت کے جائز ہونے کی شرائط بیان کرتے ہوے لکھتے ہیں: یہاں پانچ شرطیں ہیں:(1)کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔(۲)کپڑے تنگ وچست نہ ہو جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں۔(۳) بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہرنہ ہو۔(۴) کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔(۵) اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنہ فتنہ نہ ہو۔یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے توحرام۔
(فتاویٰ رضویہ،جلد 22،صفحہ247،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21شوال المکرم1444ھ/11مئی2023 ء