عورت کا بغیر محرم عمرے پے جانا

سوال:گھر میں کام کرنے والی ایک عورت ہے اسے گھر کے مالک اپنے ساتھ عمرے پے لے جا رہے ہیں اس کے ساتھ کوئی محرم نہیں ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عورت کا بغیر محرم عمرہ کرنے کے لیے جانا،ناجائز و حرام ہے کیونکہ عورت کے لیے بغیر شوہر یا بغیرمحرم کے شرعی سفر یعنی 92 کلومیٹر پر جانے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اگر جائے گی تو اس کے ہر قدم کے بدلے اسے گناہ ملے گا۔صحیح مسلم میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا، إلا ومعها أبوها، أو ابنها، أو زوجها، أو أخوها، أو ذو محرم منها ترجمہ: : جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں ہے، مگر جبکہ اس کے ساتھ اس کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بھائی یا اس کا کوئی محرم ہو۔

(صحیح مسلم، باب سفر المرأۃ مع محرم الی حج وغیرہ، جلد 02، صفحہ 977، مطبوعہ دارِ احیاء التراث العربی بیروت )

فتاوی رضویہ میں ہے : ” عورت اگرچہ عفیفہ ( یعنی پاکدامن ) یا ضعیفہ ( یعنی بوڑھی ) ہو ، اسے بے شوہر یا محرم سفر کو جانا، حرام ہے۔ اگر چلی جائے گی، گنہگار ہوگی، ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا “۔

( فتاویٰ رضویہ، جلد 10، صفحہ 706، 707 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں