صلاۃ التسبیح میں سجدہ سہو کا حکم

سوال:صلاۃ التسبیح میں اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو کیا سجدہ سہو لازم ہو گا اور کیا ان سجدہ سہو میں تسبیحات پڑھنی ہوں گی؟

یوزر آئی ڈی:یاد مدینہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صلاۃ التسبیح میں بھی اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اسکی تلافی کے لیے سجدہ سہو کرنا لازم ہو گا البتہ ان سجدوں میں تسبیحات نہیں پڑھی جائیں گی۔مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:اگر سجدۂ سہو واجب ہو اور سجدے کرے تو ان دونوں میں تسبیحات نہ پڑھی جائیں اور اگر کسی جگہ بھول کر دس بار سے کم پڑھی ہیں تو دوسری جگہ پڑھ لے کہ وہ مقدار پوری ہو جائے اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد جو دوسرا موقع تسبیح کا آئے وہیں پڑھ لے مثلاً قومہ کی سجدہ میں کہے اور رکوع میں بھولا تو اسے بھی سجدہ ہی میں کہے نہ قومہ میں کہ قومہ کی مقدار تھوڑی ہوتی ہے اور پہلے سجدہ میں بھولا تو دوسرے میں کہے جلسہ میں نہیں ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ689،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/25مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں