سوال:سکول میں بچوں اور بچیوں کو قرآن ترجمے کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے تو غسل فرض ہونے کی صورت میں قرآن کا ترجمہ پڑھنا کیسا؟؟
یوزر آئی ڈی:مستفیظ احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
جس پر غسل فرض ہو اسے قرآن پاک کی تلاوت کرنا،اسے چھونا ،یا بغیر چھوئے زبانی پڑھنا ناجائز و حرام ہے جیسے اس حالت میں قرآن پاک کی تلاوت حرام ہے اسی طرح قرآن کا ترجمہ چاہے کسی بھی زبان میں ہو پڑھنا ،چھونا ،ناجائز و حرام ہے۔ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے۔۔۔ قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو اس کے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآنِ مجید ہی کا سا حکم ہے۔
(بہارشریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ330ـ329،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء