تورات ،زبور،انجیل پڑھنے کا حکم

سوال:کیا تورات ،زبور ،انجیل پڑھ سکتے ہیں؟

یوزر آئی ڈی:ہمایوں صدیقی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

قرآن پاک کے علاوہ دیگر آسمانی کتب میں تحریفیں کر دی گئی ہیں یہ اپنی اصل حالت میں موجود نہیں بلکہ ان میں وہ باتیں ڈال دی گئی ہیں جو شریعت محمدی علی صاحبھا الصلاۃ والسلام کے خلاف ہیں لہذا انہیں پڑھنے سے گمراہی کا خوف ہے اس لیے انہیں پڑھنے کی اجازت نہیں یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی توریت پڑھنے سے منع کر دیا گیا۔مشکوۃ شریف میں ہے: روایت ہے حضرت جابر سے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں توریت کا نسخہ لائے اور عرض کیا یارسول اﷲ یہ توریت کا نسخہ ہے حضور خاموش رہے آپ پڑھنے لگے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور بدلنے لگا ابو بکر بولے کہ تمہیں رونے والیاں روئیں تم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور کا حال نہیں دیکھتے تب حضرت عمر نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر ۂ انور دیکھا تو بولے میں اﷲ اوررسول کے غضب سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اﷲ کی ربوبیت اسلام کے دین ہونے اور محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی ہیں تب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضے میں محمدمصطفےٰ کی جان ہے اگر حضرت موسی آج ظاہر ہوجاویں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت پاتے تو میری پیروی کرتے۔

اس حدیث پاک کے تحت مراۃ المناجیح میں مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں :” اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ دوسرے یہ کہ قرآن و سنت کے سواء اور کتابوں سے ہدایت حاصل کرنا،انہیں پڑھنا ممنوع ہے۔تیسرے یہ کہ کوئی شخص اپنے ایمان پر اعتماد نہ کرے،ہر کتاب نہ پڑھے،ہر ایک کا وعظ نہ سنے،جب حضرت عمر جیسے صحابی کو توریت جیسی کتاب پڑھنے سے روک دیا گیا تو ہم کس شمار میں ہیں۔ایمان کی دولت چورا ہے میں نہ رکھو،ورنہ چوری ہوجائے گی۔

(مراۃ المناجیح،ج01،ص183-184،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

26محرم الحرام1445ھ/11 اگست 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں