تحفہ دے کر واپس لینا

سوال:زید نے اسلم کو موبائل تحفہ دیا تین ماہ بعد زید موبائل واپس مانگ رہا ہےتو کیا حکم ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

تحفہ دے کر واپس لینا جائز نہیں حدیث پاک میں ایسے شخص کو قے کر کے چاٹنے والے سے تشبیہ دی گئی ہے البتہ بعض صورتوں میں واپس لے لیا تو ملک ہی ثابت نہیں ہو گی۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ، ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے لینے والا قے کرکے اُسے پیٹ میں واپس لوٹا لینے والے کے مانند ہے۔ ( ابوداؤد شریف،حدیث نمبر 3538)

بہار شریعت میں ہے:کسی کو چیز دے کر واپس لینا بہت بُری بات ہے حدیث میں ارشاد ہوااسکی مثال ایسی ہے جس طرح کتا قے کرکے پھر چاٹ جاتالہٰذا مسلمان کو اس سے بچنا ہی چاہیے مگر چونکہ ہبہ ایسا تصرف ہے کہ واہب پر لازم نہیں اگر دے کر واپس ہی لینا چاہے تو قاضی واپس کردے گا اُسے نہ واپس لینے پر مجبور نہیں کرے گا اور یہ واپس لینے کا حکم بھی حدیث سے ثابت ہے مگر سب جگہ واپس نہیں کرسکتا بعض صورتیں ایسی ہیں کہ اُن میں واپس لے سکتاہے اور بعض میں نہیں۔۔۔ہبہ میں رجوع کرنے سے سات چیز یں مانع ہیں اُن سات کو اِن الفاظ میں جمع کیا گیاہے۔ ’’دمع خزقہ‘‘ دال سے مُرادزیادت متصلہ ہے۔ میم سے مراد موت یعنی واہب وموہوب لہ دونوں میں سے کسی کا مرجانا۔ عین سے مراد عوض۔ خا سے مراد خروج یعنی ہبہ کا ملک موہوب لہ سے خارج ہو جانا۔ زا سے مراد زوجیت۔ قاف سے مرادقرابت۔

(بہار شریعت ،جلد3،حصہ14،صفحہ84ـ85ـ86،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں