سوال:رات کو احتلام ہوا لیکن احتلام یاد نہ رہا اور صبح کی نماز بھی پڑھا لی نماز کا وقت گزرنے کے بعد یاد آیا تو کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:نور احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں کسی کی بھی نماز نہ ہوئی لہذا اس نماز کی قضا لازم ہے اور جن لوگوں نے پیچھے نماز پڑھی انہیں خبردار کرنا ہو گا تاکہ وہ نماز کی قضا پڑھ لیں ۔البتہ بھول کر ایسا ہونے کے سبب گنہگار نہیں ہوں گے کیونکہ بھولنے والے پر گناہ نہیں۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:نماز کے لیے طہارت ایسی ضروری چیزہے کہ بے اس کے نماز ہوتی ہی نہیں۔
(بہارِ شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ282،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
فتاوی ہندیہ میں: ولو صلی الظہر علی ظن انہ متوضئ ثم توضا و صلی العصر ثم تبین انہ صلی الظہر من غیر وضوء یعید الظہر خاصۃ ترجمہ: خود کو با وضو گمان کر کے ظہر کی نماز پڑھی پھر وضو کر کے عصر پڑھی پھر اسے پتہ چلا کہ اس نے ظہر کی نماز بغیر وضو کے پڑھی ہے تو وہ صرف ظہر کی نماز دوبارہ پڑھے گا۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی عشر في قضاء الفوائت، جلد1، صفحہ122،دارالفکر،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء