سوال:ہونٹوں کے نیچے بچی کے بال داڑھی کا حصہ ہیں یا نہیں اور انہیں کاٹنے یا مونڈنے کا کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:محمد عامر عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بُچی کے بال داڑھی میں ہی شامل ہیں اور انہیں کاٹنا یا مونڈنا بدعت و ناجائز و گناہ ہے ہاں اگر یہ بال اتنے بڑھ جائیں کہ کھانے پینے میں رکاوٹ بنیں تو بقدر ضرورت کاٹنے میں شرعا حرج نہیں ۔فتاوی یورپ میں ہے:’’داڑھی بُچہ جس کوعربی میں عنفقہ کہاجاتاہے ،وہ داڑھی ہی کاایک اہم حصہ ہے،اس کاحلق وقصرویسا ہی حرام ہےجیساداڑھی کااوراس کے اردگردلبِ زیریں کے کھردرے بالوں کواکھیڑنایامونڈنابھی بدعتِ مکروہہ(حرام)ہے۔‘‘
(فتاوی یورپ،کتاب الحظروالاباحۃ،صفحہ535،مطبوعہ شبیربرادرز،لاھور)
بُچی کے بال حدسے زیادہ بڑھ جانے پرکتروانے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:’’ہاں اگر یہاں بال اس قدر طویل وانبوہ ہوں کہ کھاناکھانے،پانی پینے،کلی کرنے میں مزاحمت کریں،توان کاقینچی سے بقدرِحاجت کم کردینارواہے۔خزانۃ الروایات میں تتارخانیہ سے ہے:’’یجوز قص الاشعارالتی کانت من الفنیکین اذازحمت فی المضمضۃ اوالاکل اوالشرب‘‘(ترجمہ:زیریں لب کے دونوں کناروں کے بال کترنے جائزہیں،جبکہ کلی کرنے اورکھانے پینے میں رکاوٹ ہوں۔)یہ روایت بھی دلیل واضح ہے کہ بغیراس مزاحمت کے ان بالوں کاکترنابھی ممنوع ہے ،نہ کہ مونڈنا۔‘‘
(فتاوی رضویہ،جلد22،صفحہ599،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاھور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
16محرم الحرام1445ھ/4 اگست 2023 ء