سوال:اذان کے بغیر جماعت کروا دی تو کیا حکم ہے؟اور اگر وقت تنگ ہو تو کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:عادل علی عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بغیر اذان و اقامت کے مسجد کی جماعت اولی ادا کرنا مکروہ ہے ہاں اگر نماز کا وقت تنگ ہو تو بغیر اذان دیے جماعت قائم کی جائے گی۔ فتای ہندیہ میں ہے:ويكره أداء المكتوبة بالجماعة في المسجد بغير أذان وإقامة ترجمہ: اور فرض نماز کو جماعت سے مسجد میں بغیر اذان و اقامت کے ادا کرنا مکروہ ہے۔
(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،فصل فی صفۃ الاذان ،جلد1،صفحہ54،دارالفکر)
فتاوی رضویہ میں ہے: بلااذان جماعتِ اولٰی مکروہ وخلافِ سنّت ہے ہاں وقت ایسا تنگ ہوگیا ہو کہ اذان کی گنجائش نہ ہو تو مجبورانہ خود ہی چھوڑی جائے گی۔
(فتاوی رضویہ،جلد5،صفحہ421،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
26محرم الحرام1445ھ/11 اگست 2023 ء