اچھے اور برے کاموں کی نسبت اللہ کی طرف کرنا

سوال:کیا خیر و شر(اچھائی و برائی) دونوں اللہ پاک کی طرف سے ہیں یا شر کا تعلق انسان سے ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

خیر و شر کا خالق (پیدا کرنے والا) اللہ رب العزت ہی ہے البتہ شر یعنی برا کام کر کے اس کو اللہ پاک کی مشیت (مرضی) کی طرف منسوب کرنا بہت بری بات ہے لہذا ہر اچھے کام کو اللہ پاک کی طرف منسوب کیا جائے اور جو برا کام بندے سے سرزد ہو اسے اپنے نفس کی شامت تصور کیا جائے۔ فرمان باری تعالی ہے:اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَ النُّوْرَ۬ؕ-ثُمَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ یَعْدِلُوْنَ(1) ترجمہ:تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمان اور زمین پیدا کئے اور اندھیروں اور نور کو پیدا کیا پھر (بھی) کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں ۔

(القرآن،سورۃا لانعام،آیت1)

اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: یعنی ہر اندھیرا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی نے پیدا فرمایا ہے خواہ وہ اندھیرا رات کا ہو، کفر کا ہو، جہالت کا ہو یا جہنم کا ہو ۔ یونہی ہر ایک روشنی اسی نے پیدا فرمائی خواہ وہ روشنی دن کی ہو ، ایمان و ہدایت کی ہو، علم کی ہو یا جنت کی ہو۔یہاں ایک بات ذہن نشین رکھیں کہ اگرچہ ہر اچھی بری چیز کو پیدا فرمانے والا رب تعالیٰ ہے لیکن برا کام کر کے تقدیر کی طرف نسبت کرنا اور مشیتِ الٰہی کے حوالے کرنا بری بات ہے، بلکہ حکم یہ ہے کہ جو اچھا کام کرے اسے اللہ تعالیٰ کی جانب سے کہے اور جو برائی سرزد ہو اسے اپنے نفس کی شامت تصور کرے۔

(تفسیر صراط الجنان، سورۃ الانعام،تحت الآیۃ1)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

26محرم الحرام1445ھ/11 اگست 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں