سوال:امام کا دو ستونو ں کے درمیان کھڑے ہو کر جماعت کروانا کیسا ہے؟
یوزر آئی ڈی:جمشید علی عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
امام کا دو ستونوں کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھانا مکروہ تنزیہی ہے جبکہ بلا ضرورت ہو ہاں اگر کوئی ضرورت ہو جیسے مقتدی زیادہ ہوں جگہ کم پڑ رہی ہو تو دو ستونوں کے درمیان الگ کھڑے ہونے میں حرج نہیں ۔ فتاوی شامی میں ہے: الاصح ماروی عن ابی حنیفۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ قال اکرہ للامام ان یقوم بین الساریتین اوزاویۃ اوناحیۃ المسجد اوالی ساریۃ لانہ خلاف عمل الامۃ ترجمہ:اصح روایت کے مطابق امام ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہی منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: میں امام کادوستونوں کے درمیان یازاویہ یامسجد کی ایک جانب یا ستون کی طرف کھڑاہونا مکروہ جانتاہوں کیونکہ یہ اُمتِ محمدیہ کے عمل کے خلاف ہے۔
(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ،جلد1،صفحہ568،دارالفکر،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
1 ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/22مئی2023 ء