اللہ کا عرش پر استواء فرمانا

سوال:کیا یہ عقیدہ رکھنا درست ہے کہ اللہ پاک عرش پر مستوی ہے جیسا اس کی شان کے لائق ہے؟ اس کی تفسیر بیان کر دیں۔

یوزر آئی ڈی:شیراز علی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

بلکل یہی عقیدہ ہونا چاہیے اللہ رب العزت کے عرش پر استواء فرمانے کے متعلق قرآن پاک کی اس آیت ( ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ: پھر عرش پر جیسا اس کی شان کے لائق ہے اِستِواء فرمایا۔) کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے: استواء کا لغوی معنیٰ تو ہے کہ کسی چیز کا کسی چیز سے بلند ہونا، کسی چیز کا کسی چیز پر بیٹھنا۔ یہاں آیت میں کیا مراد ہے اس کے بارے میں علماءِ کرام نے بہت مُفَصَّل کلام فرمایا ہے۔ ہم یہاں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی ایک تصنیف کی روشنی میں ایک خلاصہ بیان کرتے ہیں جس سے اس آیت اور اس طرح کی جتنی بھی آیات ہیں ان کے بارے میں صحیح عقیدہ واضح ہوجائے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اَنْسَب (یعنی زیادہ مناسب) یہی ہے کہ آیاتِ مُتَشابہات سے ظاہراً سمجھ آنے والے معنی کوایک مناسب وملائم معنی کی طرف جو کہ مُحکمات سے مطابق اور محاورات سے موافق ہو پھیر دیا جا ئے تاکہ فتنے اور گمراہی سے نجات پائیں ، یہ مسلک بہت سے متاخرین علما ء کا ہے کہ عوام کی حالت کے پیشِ نظر اسے اختیار کیا ہے، اسے’’ مسلکِ تا ویل‘‘ کہتے ہیں ، یہ علماء آیت’ ’ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ‘‘کی تاویل کئی طرح سے فرماتے ہیں ان میں چار وجہیں نفیس وواضح ہیں : اول : استواء بمعنی’’ قہر وغلبہ ‘‘ہے، یہ معنی زبانِ عرب سے ثابت وپیدا (ظاہر) ہے، عرش سب مخلو قات سے اوپر اور اونچا ہے اس لئے اس کے ذکر پر اکتفا ء فرمایا اور مطلب یہ ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ تمام مخلوقات پرقاہر وغالب ہے۔ دوم : استواء بمعنی ’’عُلُوّ ‘‘ہے،ا ور علو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی صفت ہے ،علوِ مکان صفت نہیں بلکہ علوِ مالکیت و سلطان صفت ہے۔ سوم: استواء بمعنی ’’قصد وارادہ‘‘ ہے، یعنی پھر عرش کی طر ف متوجہ ہوا یعنی اس کی ا ٓفر نیش کا ارادہ فرمایا یعنی اس کی تخلیق شروع کی۔ چہا رم: استواء بمعنی ’’فراغ وتمامی کار ‘‘ ہے، یعنی سلسلہ خلق وآفر نیش کو عرش پر ختم فرمایا، اس سے باہر کوئی چیز نہ پائی، دنیا وآخرت میں جو کچھ بنا یا اور بنائے گا دائرۂ عرش سے باہر نہیں کہ وہ تمام مخلو ق کو حاوی ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، ۲۹ / ۱۲۴- ۱۲۶ ملخصاً)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

1 ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/22مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں