سوال:کچھ لوگ کہتے ہیں اذان و اقامت سے پہلے درود و سلام پڑھنا جائز نہیں اس کا کیا جواب ہے؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اذان و اقامت سے پہلے درود و سلام پڑھنا عام حالات کی طرح بلکل جائز اور کار ثواب ہے کیونکہ اللہ جل شانہ نے قرآن پاک میں مطلقا اپنے محبوب پر درود پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے کوئی قید نہیں لگائی کہ اذان سے پہلے درود نہ پڑھو اس کے بعد پڑھ سکتے ہو ایسے ہی حدیث پاک میں ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اذان سے پہلے دعا مانگا کرتےتھے لہذا اذان سے پہلے درود و دعا پڑھنے میں حرج نہیں ۔فرمان باری تعالی ہے : ﴿ان اللہ وملٰئکتہ یصلون علی النبی یٰا یھا الذین اٰمنو صلوا علیہ وسلموا تسلیما﴾ترجمہ:بے شک اللہ اور فرشتے غیب بتانے والے (نبی )پر درود بھیجتے ہیں ۔اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
(القرآن،پارہ22،سورۃ الاحزاب،آیت56)
حضرت سَیِّدُنا عُروہ بن زُبیررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سےروایت ہے کہ قبیلہ بَنُونَجَّارکی ایک صحابیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے فرمایا:مسجدِ نبوی شریف کے گِرد میرا ہی گھر سب سے اُونچا تھا اور اسی پر حضرت سیّدنابلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فجر کی اَذان دیا کرتے تھے،وہ رات کےآخری حصےمیں آکرمکان کی چھت پر بیٹھ جاتے اور فجرطُلُوع ہونے کا اِنتظار کرتے، جب اسےدیکھتےتو انگڑائی لیتےاوریہ دُعا مانگتے:اللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَحْمَدُکَ وَاسْتَعِیْنُکَ عَلٰی قُرَیْشٍ اَنْ یُّقِیْمُوْا دِیْنَکَ یعنی اےاللہ!میں تیری حمد بیان کرتا ہوں اورقریش کے معاملے میں تیری مدد طلب کرتا ہوں کہ وہ تیرے دِین کوقائم کریں، اس کے بعد اَذان کہتے،وہ صحابیہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہافرماتی ہیں:خدا کی قسم !میری معلومات میں ایک رات بھی ایسی نہیں کہ اُنہوں نےیہ دُعا نہ مانگی ہو۔ (ابو داود ، کتاب الصلاۃ ،الحدیث:۵۱۹)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
27شوال المکرم1444ھ/18مئی2023 ء