سوال:ابو القاسم کنیت رکھنا کیسا؟
یوزر آئی ڈی:محمد سلیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ابو القاسم کنیت رکھنا بلکل جائز ہے شرعا اس میں کوئی حرج نہیں۔ رد المحتار میں ہے:(ومن كان اسمه محمدا لا بأس بأن يكنى أبا القاسم) لأن قوله – عليه الصلاة والسلام – «سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي» قد نسخ لأن عليا – رضي الله عنه – كنى ابنه محمد بن الحنفية أبا القاسم ترجمہ: اور جس کا نام محمد ہو تو اس کی کنیت ابو القاسم رکھنے میں حرج نہیں اس لیے کہ حضور ﷺ کا فرمان کہ تم میرے نام کیساتھ نام رکھو اور میری کنیت کے ساتھ کنیت نہ رکھو منسوخ ہے کیونکہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے محمدحنفیہ کی کنیت ابو القاسم رکھی۔
(فتاوی شامی،جلد6،صفحہ417،دارالفکر،بیروت)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:جس کا نام محمد ہو وہ اپنی کنیت ابوالقاسم رکھ سکتا ہے اور حدیث میں جو ممانعت آئی ہے، وہ حضور اقدسﷺ کی حیات ِ ظاہری کے ساتھ مخصوص تھی، کیونکہ اگر کسی کی یہ کنیت ہوتی او راس کے ساتھ پکارا جاتاتو دھوکا لگتا کہ شاید حضور(ﷺ) کو پکارا۔
(بہارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ605-606،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
16ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/6 جون2023 ء