کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ لمپی اسکن بیماری جس جانور کو ہو کہ بالکل جسم خراب ہوجائے اور وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ بن جائے تو کیا اس کی قربانی ہوجائے گی؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعوان الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
لمپی اسکن بیماری میں اگر کچھ کھال خراب ہو،وہ بیماری گوشت تک پہنچ کر گوشت کو خراب نہ کردے تو قربانی درست ہےجیسے خارش میں مبتلا جانور کے متعلق کتب فقہ میں لکھا ہوتا ہے کہ معمولی خارش کے سبب قربانی جائز ہے۔ لیکن صورت مسئولہ کے مطابق اگر اس لمپی اسکن کی وجہ سے جانور کی کھال کا ظاہری حصہ متاثر ہونےکے ساتھ اس کا اثر گوشت تک بھی پہنچ چکا ہے تو اب اس صورت میں اس کی قربانی جائز نہیں کہ یہ بڑا عیب ہے۔ اگر یہ جانور صاحب استطاعت کا ہے تو وہ اس جانور کی جگہ دوسرا جانور قربان کرے اور اگر صاحب استطاعت نہیں تو اب اسی جانور کو قربان کرنا کافی ہوگا ۔
فتح القدیر میں ہے:
”ويجوز ان يضحي بالجرباء إن كانت سمينة جاز لأن الجرب في الجلد ولا نقصان في اللحم، وإن كانت مهزولة لا يجوز لأن الجرب في اللحم نقص “
ترجمہ:اور جائز ہے اس جانور کو قربان کرنا کہ جسے خارش ہو مگر وہ فربہ ہو اور جائز ہے کیونکہ خارش جلد میں ہے اور اس سے گوشت کو نقصان نہیں پہنچا اور اگر وہ اتنا لاغر ہے ( ہڈی میں مغز نہ رہا)تو جائز نہیں کہ اب اس خارش کی وجہ سے گوشت کو نقصان پہنچ چکا ہے ۔(فتح القدیر، كتاب الأضحية، جلد 9، صفحہ515 ،مطبوعہ دار الفكر بیروت)
فتاویٰ شامی میں ہے
”(والجرباء السمينة) فلو مهزولة لم يجز، لأن الجرب في اللحم نقص“
ترجمہ:اور ایسا جانور جس کو خارش کا مرض ہو اور موٹا ہو(تو قربانی جائز ہے)۔ اگر وہ کمزور ہو تو جائز نہیں کیونکہ خارش کا مرض گوشت میں نقص ہے ۔(فتاویٰ شامی، كتاب الأضحية،جلد 11 ،صفحہ 580 ،مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)
ھدایہ میں ہے
”ولایضحی بالعمیاء والعوراء والعرجاء التی لاتمشی الی المنسک ولا العجفاء لقولہ علیہ السلام لا تجزی فی الضحایا اربعہ العوراء البین عورھا والعرجاء البین عرجھا والمریضہ البین مرضھا والعجفاء التی لاتنقی“
ترجمہ”قدوری نے فرمایا کہ قربانی نہیں کی جائے گی گا اندھے کی اور نہ کانے کی اور اس لنگڑے کی جو مذبح تک نہ جاسکے اور نہ بہت دبلی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے ضحایا میں چار جانور جائز نہیں وہ کانی جس کا کاناپن ظاہر ہو اور وہ لنگڑی کا لنگرا پن ظاہر ہو اور وہ بیمار جس کا مرض ظاہر ہو اور وہ دبلی جس کا گودا نہ ہو ۔(ھدایہ ،كتاب الأضحية، جلد 13، صفحہ 284 ،مطبوعہ مکتبہ دارالاشاعت)
بہار شریعت میں ہے :
”خارشتی جانور کی قربانی جائز ہے جبکہ فربہ ہو ۔اور اتنا لاغر ہو کہ ہڈی میں مغز نہ رہا تو قربانی جائز نہیں۔“ (بہار شریعت جلد 3 حصہ 15 صفحہ 342 مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
الدر المختار ميں ہے:
”(ولو) (اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبة وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني“
ترجمہ:اگر ایک آدمی نے قربانی کا جانور خریدا وہ صحیح سالم تھا پھر ایسے عیب لگ گیا جو قربانی سے مانع ہے جس طرح گزر چکا تو اس پر کسی اور جانور کو اس کے قائم مقام کرنا واجب ہے اگر وہ غنی ہے۔ اگر وہ فقیر ہو تو یہ ایسے کفایت کرجائے گا اسی طرح کا حکم ہوگا اگر وہ خریداری کے وقت ہی عیب دار ہو کیونکہ فقیر پر قربانی واجب نہیں غنی کا معاملہ مختلف ہے ۔(در المختار ،كتاب الأضحيةجلد 6 صفحہ 325 مطبوعہ دار الفکر بیروت)
واللہ اعلم عزوجل
ممبر فقہ کورس شاہ
03ذو الحجہ1444ھ22جون 2023ء
ٹیچر۔۔۔۔۔۔