اگر نمازِ جنازہ پڑھانے والے کی داڑھی ایک مٹھی سے کم ہو

مفتی صاحب اس مسئلہ کے بارے میں  رہنمائی فرمائے کہ اگر نمازِ جنازہ پڑھانے والے کی داڑھی ایک مٹھی سے کم ہو یا قراءت صحیح نہ ہو یا فاسق ہو وغیرہ اگر اُس نے نمازِ جنازہ پڑھا دی تو کیا حکم ہے دوبارہ پڑھیں گے؟

جواب: الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

نماز جنازہ میں بھی عام نمازوں کی طرح صالح امام ہونا چاہیے۔ اگر داڑھی منڈا یا ایک مٹھی سے کم دارھی والا امام ہو یا فاسق ہو تو اسے امام بنانا جائز نہیں لیکن اس نے اگر پڑھا دی تو اب اعادہ ( یعنی دوبارہ پڑھنا ) لازم نہیں کیونکہ فرض ساقط ہوگیا اور اب دوبارہ جنازہ پڑھنا نفل ہوگا جو جائز نہیں۔اگر امام کی قراءت ٹھیک نہ ہو اور لحنِ جلی کرتا ہو (یعنی ایسی غلطی کرتا ہو جس سے معنی بگڑ جائیں) تو اگرچہ وہ فاسق نہ ہو نماز جنازہ نہ ہوگی۔

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ” نمازِ جنازہ میں اسے (یعنی فاسق کو ) امام کرنا اور بھی زیادہ معیوب کہ یہ نماز بغرض دُعا و شفاعت ہے اور فاسق کو شفاعت کے لئے مقدم کرنا حماقت ،تاہم اگر پڑھائے گا تو جوازِ نماز و سقوطِ فرض میں کلام نہیں “.

(فتاویٰ رضویہ جلد 06 صفحہ 390 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

تبیین الحقائق میں ہے: ” لأن فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانۃ شرعا “۔

ترجمہ: ” اس لئے کہ اسے (یعنی فاسق کو) امام بنانے میں تعظیم ہے جبکہ شرعاً ان پر اس کی اہانت واجب ہے “۔

( تبیین الحقائق باب الامامۃ والحدث فی الصلوۃ مطبوعہ مطبعہ کبری امیریۃ مصر ۱ /۱۳۴)

اور غنیۃ المستملی میں ہے: “لوقدموا فاسقایاثمون”

ترجمہ: اگر لوگوں نے کسی فاسق کو امام بنایا تو گنہگار ہوں گے۔

( غنیۃ المستملی فصل فی الامامۃ سہیل اکیڈمی لاہور ص۵۱۳)

علامہ ابراہیم حلبی غنیـہ شرح منیہ میں فرماتے ہیں: ” لا یصلی علیہ لئلا یودی الی تکرار الصلٰوۃ علی میت واحد فانہ غیر مشروع “۔

ترجمہ: ” اُس پر نماز نہ پڑھی جائے کہ ایک میت پر دوبار نماز نہ ہو کہ یہ ناجائز ہے۔ (غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی فصل فی الجنائز        مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور ص۵۹۰)

درر شرحِ غرر میں ہے: ” الفرض یتادی بالاولٰی والتنفل بھا غیر مشروع “۔

ترجمہ: ” فرض تو پہلی نماز سے ادا ہوگیا اور یہ نماز نفلی طور پر مشروع نہیں۔ ( الدرر الحکام فی شرع غرر الاحکام باب الجنائز مطبوعہ احمد کامل الکائنہ فی دارالسعادت بیروت ۱ /۱۶۵)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے: ” لایصلی علی میت الا مرۃ واحدۃ والتنفل بصلٰوۃ الجنازۃ غیرمشروع “۔

ترجمہ: ” کسی میّت پر ایک بار کے سوا نماز نہ پڑھی جائے اور نمازِ جنازہ نفل ادا کرنا غیر مشروع ہے “.(فتاوٰی ہندیہ الفصل فی الصلٰوۃ علی المیت مطبوعہ نورانی کتب خانہ پشاور ۱ /۱۶۳)

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ” نماز جنازہ کی تکرار ہمارے ائمہ کرام رضی ﷲ تعالٰی عنہم کے نزدیک تو مطلقاً ناجائز و نامشروع ہے “۔

(فتاویٰ رضویہ جلد 09 صفحہ 271 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی بہار شریعت میں فرماتے ہیں:

قراء ت یا اذکارِ نماز میں ایسی غلطی جس سے معنی فاسد ہو جائیں، نماز فاسد کر دیتی ہے۔

(بہار شریعت جلد حصہ سوم صفحہ 614 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

               کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں