غیر محل میں لقمہ دینا کیسا

سوال: غیر محل میں لقمہ دینا کیسا اور لقمہ کون دے سکتا ہے؟

جواب: مذکورہ سوال کے دو حصے ہیں

نمبر1 غیر محل میں لقمہ دینا یہ نماز کو فاسد کر دیتا ہے  کیوں کے لقمہ دینے کی اجازت ضرورت کی وجہ سے ہےبے محل لقمہ دینا بلاضرورت ہے اس وجہ سے نماز فاسد ہو جاے گی  چنانچہ المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی میں ہے

اما اذا لم یکن فیہ إصلاح صلاته……. تفسد صلاته لأنہ تعلیم فی غیر موضع الحاجاتہ یعنی جس لقمہ دینے میں نماز کی اصلاح نا ہو تو نماز فاسد ہو جاے گی کیونکیہ بغیر حاجت کے سیکھانا پایا جا رہا ہے{( المحیط البرھانی ،جلد 1 صفحہ 389 بیروت}  اور اعلحضرت امام احمد رضا  رَحْمَةُ اَللهِ علہ فتاوی رضویہ میں ارشاد  فرماتے ہیں بے محل لقمہ دینا اصل قیاس کے مطابق ہو جاے گا کیوں کہ قیاس تو چاہتا ہے کہ لقمہ دینے سے نماز فاسد ہونی چاہے  مگر ضررت کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوتی بے محل ضرورت ہی نہیں ہے اس وجہ سے نماز ٹوٹ جاے گی {فتاوی رضویہ ج ٧ ص٢٦٠ مکتبہ رضا فانڈیشن}

نمبر 2: امام کو ہر وہ مقتدی لقمہ دے سکتا ہے جو سمنجہدار ہو بالغ ہونے کی شرط نہیں ہےساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ لقمہ دینے والا نماز میں ہوچناچہ فتاوی ہندیہ میں ہے فتح المراھق کلبالغ سمنجھدار بچے کا لقمہ دینا بالغ کی طرح ہے (ج1 ص 99 مکتبہ رشیدیہ کوٸیٹہ)

امام اہلسنت  فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں بالغ مقتدیوں کی طرح تمیزدار بچہ بھی لقمہ دے سکتا ہے کہ اصلاح نماز کی حاجت سب کو ہے

(ج7ص 284 مکتبہ رضا فانڈیشن لاہور)

صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی  فرماتے ہیں لقمہ دینے کے لیے بالغ ہونا شرط نہیں ہے مراھق (یعنی قریب بلوغت) بھی لقمہ دے سکتا ہے بشرطیکہ وہ نماز کو جانتا ہو اور نماز میں ہو(بہارشریعت حصہ 3 جلد 1 ص 608 مکتبةالمدینہ کراچی) اور علامہ شامی ردالمحتار میں ارشاد فرماتے ہیں ان الموتم لما تلقن من خارج الصوة بطلت صلوتہ فاذ فتح علی امامہ و اخذمنہ بطلت  صلوتہ  ترجمہ مقتدی جب نماز سے باہر والے کالقمہ لے تو اس کی نماز باطل ہو جاے گی اسی طرح امام نے اپنے مقتدی کےعلاوہ سے لقمہ لیا تو امام کی نماز فاسد ہو جاے گی

[ردالمحتار ص٣٨٢ جلد ٢ مکتبہ امدادیہ ملتانی]

کتبہ

محمد طارق رضا مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں