وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے دن تین ہیں کہ چار ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
قربانی کرنا ایام نحر جو کہ تین ہیں ان میں ہی جائز ہے اور ایام قربانی کے حوالے سے کثیر احادیث اور اقوال فقہاء سے ثابت ہے کہ ایام نحر تین ہی ہیں
مبسوط سرخسی میں ہے کہ “ثم يختص جواز الأداء بأيام النحر وهي ثلاثة أيام عندنا قال عليه الصلاة والسلام: “أيام النحر ثلاثة أفضلها أولها فإذا غربت الشمس من اليوم الثالث لم تجز التضحية بعد ذلك”.
ترجمہ ہمارے نزدیک قربانی کے جائز ہونے کے ایام نحر میں اور وہ تین ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایام نحر تین ہیں ان میں سے افضل پہلا دن ہے اور یہ تیسرے دن کے غروب آفتاب تک ہے اس کے بعد قربانی جائز نہیں ۔
(مبسوط سرخسی ،کتاب الذبائح ،باب الاضحیہ ، مکتبہ شاملہ۔)
تفسیر ابن ابی حاتم رازی میں ہے کہ انِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اَلْاَیَّامُ الْمَعْلُوْمَات…فَالْمَعْلُوْمَاتُ یَوْمُ النَّحْرِ وَیَوْمَانِ بَعْدَہٗ ۔
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:’’ ایام معلومات۔چنانچہ ایام معلوم یوم نحر اور اس کے بعد دو دن ہیں۔‘‘
(تفسیر ابن ابی حاتم رازی ج6 ص261،چشتی)
امام طحاوی احکام القرآن میں لکھتے ہیں کہ
عَنْ عَلِیٍّ اَلنَّحْرُ ثَلَاثَۃُ اَیَّامٍ
ترجمہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’کہ قربانی تین دن ہے۔‘‘
احکام القرآن امام طحاوی ج2ص205)
سنن کبری بیہقی میں ہے کہ
عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ اَلذَّبْحُ بَعْدَ النَّحْرِ یَوْمَانِ۔
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’قربانی کے بعدصرف دو دن ہے ۔
(سنن کبریٰ بیہقی ج9ص297باب من قال الاضحی یوم النحر)
قربانی تین دن متعین ہونے کی نسبت کنز العمال میں روایت موجود ہے : عن علی انہ کا ن یقول ایام النحرثلاثۃ وافضلھن اولھن۔ ابن ابی الدنیا۔ ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ آپ فرمایاکرتے تھے : قربانی کے دن تین ہیں اور ان میں افضل پہلا دن ہے (کنزالعمال ،کتاب الحج،باب فی واجبات الحج ومندوباتہ، حدیث نمبر 12676)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں عید کے دو دن بعد قربانی ہے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی منقول ہے۔ (موَطا امام مالک مترجم اردو صفحہ 552 )
بہار شریعت میں مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ۔
قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن ، دوراتیں اور ان دنوں کو ایام نحر کہتے ہیں اور گیارہ سے تیرہ تک تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں لہٰذا بیچ کے دو دن ایام نحر وایام تشریق دونوں ہیں اور پہلا دن یعنی دسویں ذی الحجہ صرف یوم النحرہے اور پچھلا دن یعنی تیرہویں ذی الحجہ صرف یوم التشریق ہے۔
(بہار شریعت ۔جلد سوم ۔حصہ 15 ۔صفحہ 336 مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
کتبہ۔۔ ابوالحسنین محمود احمد رضوی