پینٹ اور شرٹ پہن کر اور پینٹ کو نیچے سے فولڈ کر کے امامت کروائی جا سکتی ہے؟

 کیا پینٹ اور شرٹ پہن کر اور پینٹ کو نیچے سے فولڈ کر کے جماعت میں امامت کروائی جا سکتی ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللہم ھدایة الحق والصواب

اگر امام نے پینٹ شرٹ پہنی ہو اور وہ قابل امامت شخص ہے تو اس حالت میں نماز ہوجائے گی لیکن پینٹ عموماً ٹخنوں سے نیچے ہوتی ہے اور اگر اسے اسی طرح ہی پہنے نماز کروائی تو مکروہ تنزیہی ہے لیکن اگر پینٹ کو فولڈ کرکے ٹخنے ننگے کیے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ پینٹ شرٹ نماز میں نہ پہنی جائے۔

    چنانچہ بخاری شریف میں ہے:‘‘أمرت أن أسجد على سبعة، لا اکف شعرا ولا ثوبا۔’’

ترجمہ:مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور اپنے بالوں اورکپڑوں کو نہ لپیٹوں۔

(صحیح البخاری، جلد1، باب لایکف ثوبہ فی الصلاۃ، صفحہ 163، مطبوعہ دار طوق النجاۃ، بیروت)

     علامہ علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:‘‘کرہ کفہ’’ ترجمہ: کپڑے کو لپیٹنا مکروہِ (تحریمی) ہے۔

(درمختار مع ردالمحتار، جلد2، باب ما يفسد الصلاة ومايكره فيها، صفحہ490، مطبوعہ  کوئٹہ)

     اِسی کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:‘‘حرر الخير الرملي ما يفيد أن الكراهة فيه تحريمية۔’’

ترجمہ:جو علامہ خیر الدین رملی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تحریر کیا ہےوہ اِس فعل کے مکروہِ تحریمی ہونے کو ثابت کرتاہے۔

 (ردالمحتار مع درمختار ، جلد2، باب ما يفسد الصلاة ومايكره فيها، صفحہ490، مطبوعہ  کوئٹہ)

 امامِ اہلسنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے سوال ہوا کہ ‘‘جو امام ازار ٹخنوں کے نیچے تک پہن کر نمازپڑھائے وہ نمازمکروہ تحریمی ہے یاتنزیہی؟، تو آپ نے جواباً  لکھا: ازارکاگِٹّوں سے نیچے رکھنا اگربرائے تکبرہوحرام ہے اور اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی ورنہ صرف مکروہ تنزیہی، اور نماز میں بھی اس کی غایت اولٰی۔

   (فتاویٰ رضویہ، جلد3،صفحہ72)

     خلیلِ ملت ، مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں :’’شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ  کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے ، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔ جیساکہ عالمگیری میں ہے۔

(فتاوی خلیلیہ،جلد1،صفحہ246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

وَاللّٰہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

محمد منور علی اعظمی بن محمد شریف اعظمی غفرلہ

(مورخہ 09 رمضان المبارک 1443ھ بمطابق 11 اپریل 2022ء بروز پیر

اپنا تبصرہ بھیجیں