مفتی صاحب احتلام کی صورت میں اگر منی خشک ہو جائے تو کپڑے کو کھرچ کر پاک کرنے کا مکمل اور تفصیلی طریقہ ارشاد فرما دیجئے نیز یہ بھی فرما دیجئے کہ جان بوجھ کر منی کو خشک ہونے دینا کہ اس طرح کھرچ کر پاک کرنا پاک کرنے کا آسان طریقہ ہے ایسا کرنا کیسا؟؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
کپڑے کے جس حصے پر منی لگ کر خشک ہو گئی تو اُس حصّہ کو ہاتھوں سے مل کے جھاڑنے اور صاف کرنے سے وہ حصہ پاک ہو جائے گا اگرچہ ملنے کے بعد منی کا اثر کپڑے میں باقی ہو ، یونہی کپڑے کی طرح بدن سے بھی خشک منی کو کھرچ کر صاف کرنے سے بدن پاک ہو جاتا ہے. اس مسئلے میں انسان حیوان مرد عورت تندرست مریض سب کی منی کا ایک ہی حکم ہے.
البتہ اگر منی کے ساتھ پیشاب لگ گیا(یعنی پیشاب کے بعد طہارت نہ کی اور منی اس جگہ سے گزری جہاں پیشاب لگا تھا) تو اس صورت میں کپڑے یا بدن کو دھونا پڑے گا فقط ملنے سے طہارت نہ ہو گی. اسی طرح اگر منی تر ہے تو بھی ملنا کافی نہ ہو گا بلکہ دھونا پڑے گا.
صحیح مسلم شریف میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں ” أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فركا فيصلي فيه” ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ میں رسول ﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے کپڑے سے مَنی کو مَل ڈالتی، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھتے۔
(صحيح مسلم، کتاب الطہارۃ ، باب حکم المنی، حدیث نمبر288)
فتاوی ہندیہ میں ہے:” المنى اذا اصاب الثوب فإن كان رطبا ىجب غسله وان جف على ثوبه اجزاء فيه الفرك استحسانا كذا في العناية ،والصحيح انه لا فرق بين مني الرجل والمرأة، وبقاء اثر المني بعد الفرك لا يضر كبقائه بعد الغسل هكذا فى الزاهدى ، ولو كان رأس ذكره نجسا بالبول لا يطهر بالفرك كذا فى محيط السرخسي ” ترجمہ : کپڑے کو لگنے والی منی اگر تر ہو تو کپڑے کو دھونا واجب ہے اور اگر کپڑے پر خشک ہو جائے تو استحسانا رگڑنا بھی کافی ہے، ایسے ہی عنایہ میں ہے، اور صحیح یہ ہے کہ مرد و عورت کی منی میں کوئی فرق نہیں، اور جیسے دھونے کے بعد کپڑے پر منی کے اثر کا باقی رہنا نقصان دہ نہیں ایسے ہی رگڑنے کے بعد منی کے اثر کا باقی رہنا بھی نقصان دہ نہیں، ایسے ہی زاہدی میں ہے، اور اگر سرِ ذکر (پہلے سے ہی) پیشاب کے ساتھ ناپاک ہو تو اب منی رگڑنے سے پاک نہ ہو گی (کیونکہ اب منی پیشاب کے ساتھ لگ گئی) جیسے کہ محیط سرخسی میں ہے.
(الفتاوی الہندیہ ،باب الانجاس، جلد اول، ص49، دار الکتب العلمیہ)
بہار شریعت میں ہے : مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو فقط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے۔اس مسئلہ میں عورت و مرد اور انسان و حیوان و تندرست و مریض جریان سب کی مَنی کا ایک حکم ہے۔بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا……..اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے تو دھونے سے پاک ہو گا مَلنا کافی نہیں۔
(بہار شریعت، جلد 1، ص403، المدینۃ العلمیہ کراچی)
باقی جہاں تک تعلق ہے اس بات کا کہ آسانی کے پیش نظر کپڑوں کے خشک ہونے کا انتظار کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ جب خود شریعت مطہرہ نے ایک مسئلہ میں آسانی پیدا کی ہے تو کسی کا اس آسانی پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں.
(والله تعالى اعلم بالصواب)
کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ19فروری 2022 بمطابق17 رجب المرجب1443ھ بروز ہفتہ )