موبائل میں موجود تصویر

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہم نے اپنے موبائل کی سکرین پر ایک دینی شخصیت کی فوٹو لگا رکھی ہے جب ہم نماز کیلئے مسجد میں جاتے ہیں مسجد میں ہم کو یاد آتا ہے کہ ہم نے اپنا موبائل سائلنٹ نہیں کیا جب ہم موبائل کو سائلینٹ کرتے ہیں تو امیر محترم کی فوٹو سامنے ہوتی ہے تو اس طرح کرنے سے مسجد کی بے ادبی تو نہیں ہوگی رہنمائی فرما دیں

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

موبائل میں موجود تصویر کا مسجد میں سکرین پر ظاہر ہو جانا مسجد کی بے ادبی نہیں ہے کہ موبائل سے کھینچی ہوئی تصویر کہ جو پرنٹ کی صورت میں نہیں ہے وہ آئینے میں نظر آنے والی شعاع کی طرح ایک شعاع ہے آئینے میں نظر آنے والا عکس تصویر کے حکم میں نہیں جب یہ تصویر کے حکم میں نہیں تو شرعا ناجائز نہیں کہ مسجد میں ایک گناہ والی چیز دیکھنا بے ادبی ہو یہ ایک جائز چیز ہے اور اس عکس والی تصویر کو مسجد میں دیکھنا بے ادبی نہیں کہ بے ادبی کا دارومدار عرف پر ہے۔

سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت علامہ مولانا الشاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں:

” سـئـلـت عـمـن صـلـى وامـامـه مـرآة فـأجبت بالجواز آخذامماههنا إذالمرآة لم تعبد ولا الشبح المنطبع فيها ولاهو من صـنـيـع الـكـفـار نـعـم ان كـان بـحـيـث يبـدو لـه فـيـه صـورتـه وافـعـالـه ركـوعـاوسـجـوداوقـيـامـا وقـعـودا وظـن ان ذلك يشغلـه فاذن لا ينبغي قطعا‘‘۔

ترجمہ۔مجھ سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا کہ جس نے آئینے کے سامنے نماز پڑھی تو میں نے یہاں بیان کردہ (شرح منیہ کے قول سے) اخذ کرتے ہوۓ جواز کا فتوی دیا۔ کیونکہ نہ تو آئینے کی عبادت کی جاتی ہے اور نہ اس میں کوئی صورت چھپی ہوتی ہے اور نہ یہ کفار کی مصنوعات (یعنی کفار کے شعائر) سے ہے ۔ ہاں اگر نماز پڑھنے کے دوران اسے اپنی حرکات مثل رکوع و سجود و قیام و قعود نظر آتی ہو اور یہ خیال کرتا ہے کہ یہ اسے نماز سے مشغول اور غافل کر دیں گی تو اسے آئینے کے سامنے ہرگز نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔

(جدالممتار جلد 1 ص 311-312 ادارہ تحقیقات امام احمد رضا کراچی)

یونہی صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ارشاد فرمایا: ” کہ آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں ہے کہ سبب کراہت تصویر ہے اور وہ یہاں موجود نہیں ۔اور اگر اسے تصویر کاحکم دیں تو آئینے کا رکھنا بھی مثل تصویر ناجائز ہو جاۓ حالانکہ بالاجماع جائز ہے ۔ اور حقیقت امر یہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں بلکہ خطوط ، شعاعی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کر چہرے پر آتے ہیں گویا یہ شخص اپنے کو دیکھتا ہے نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہے ۔‘‘

( فتاوی امجدیہ جلد 1 ص 184 مطبوعہ: مکتبہ رضویہ)

ملفوظات اعلی حضرت میں ہے: “تعظیم و توہین عرف پر مبنی ہیں ایک چیز سے ایک زمانہ میں تعظیم یا توہین ہوتی ہے دوسرے زمانہ میں نہیں یا ایک قوم میں ہوتی ہے دوسری قوم میں نہیں”

(ملفوظات اعلی حضرت صفحہ 75 مکتبۃ المدینہ)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

23 رجب المرجب 1443ھ بمطابق 25 فروری 2022ء

 نظر ثانی:ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں