بغیر ٹکٹ کے ریلوے میں سفر کرنا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بغیر ٹکٹ کے ریلوے میں سفر کرنا کیسا ہے ؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بغیر ٹکٹ ٹرین میں سفر کرنا قطعاً جائز نہیں کیوں کہ یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے اور پکڑے جانے پر ذلت ورسوائی کا سخت سامنا  کرنا پڑے گا اور اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرنا شریعت میں حلال نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:عن حزیفۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاینبغی للمؤمن ان یذل نفسہ۔

ترجمہ:  حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرے۔

(جامع الترمذی، ابواب الفتن، جلد2، ص50، مجلس برکات مبارکپور)

فتاویٰ شرعیہ میں ہے: مسلمانوں کو حلال نہیں کہ وہ اپنی عزت و ناموس کو خطرے میں ڈالے  اور دجل و فریب کے ساتھ سفر کرے۔۔۔۔ٹرین میں بغیر ٹکٹ کے سفر کرنا ایک قسم کا دھوکا دینا ہے۔۔۔اس لیے بلا ٹکٹ ٹرین میں سفر کرنا بھی جائز نہیں جس نے ایسا کر دیا ہے اس پر لازم ہے کہ جتنی مسافت تک بغیر ٹکٹ کے سفر کیا تھا اتنی مسافت کی ٹکٹ خریدے اور پھر پھاڑ دے نیز اللہ رب العزت کی بارگاہ میں توبہ و استغفار بھی کرے۔

(فتاویٰ شرعیہ، جلد3، ص357، شبیر برادرز، لاہور،ملخصا)

فتاوی مصطفویہ میں ہے:حق تو کسی کا مارنا جائز نہیں۔۔۔۔بلا ٹکٹ سفر کرنا اپنے آپ کو اہانت کے لیے پیش کرنا ہے اپنی عزت کو خطرے میں  ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستوجب سزا ہوگا لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم جو موجب ذلت و رسوائی ہو۔

(فتاوی مصطفویہ، ص426، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور، ملتقطا)

واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔

کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔

نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری