کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ غلطی سے کسی غیر مسلم کے لیے زبان سے بھائی نکل گیا کیونکہ جہاں ہم کام کرتے ہیں وہاں غیر مسلم بھی کام کرتے ہیں تو کیا گناہ ہوگا؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت کا حکم یہ ہے کہ غیر مسلم کو بھائی کہنا جائز نہیں بلکہ منافقوں کا کام ہے۔ البتہ اگر غلطی سے کافر کو بھائی کہہ دیا تو گناہ نہیں ہے۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے :«رفع عن أمتي الخطأ والنسيان»
ترجمہ: میرے امتی کی خطاء اور نسیان سے درگزر کیا گیا ہے۔
(مرقاۃ المفاتیح، ج2،ص776، دارالکتب العلمیہ)
عمدۃ القاری شرح بخاری میں ہے:’’ قَوْله: (الْمُسلم أَخُو الْمُسلم) ، يَعْنِي أَخُوهُ فِي الْإِسْلَام، وكل شَيْئَيْنِ يكون بَينهمَا اتِّفَاق تطلق عَلَيْهِمَا اسْم الْأُخوة. وَقَوله: الْمُسلم، تنَاول الْحر وَالْعَبْد والبالغ والمميز‘‘.
ترجمہ: (مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے) یعنی اسلام میں بھائی ہے، اور جن دو چیزوں کے درمیان اتفاق پایا جائے تو ان دونوں پر اخوت کے اسم کا اطلاق کیا جاتا ہے، اور حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان المسلم یہ آزاد، غلام، بالغ اور سمجھدار کو شامل ہے۔
(عمدۃ القاری شرح بخاری، جلد12، ص289، دارالکتب العلمیہ، بیروت)
امام شافعی علیہ الرحمہ کی کتاب الام میں ہے:’’وقوله {فَمَنْ عُفِيَ لَه مِنْ أَخِيْهِ شَيْءٌ} [البقرة: 178]؛ لأنه جعل الأخوة بين المؤمنين فقال: {إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَةٌ} [الحجرات: 10] وقطع ذلك بين المؤمنين والكافرين. ودلت سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم على مثل ظاهر الآية‘‘.
ترجمہ: (تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے) اس لیے کہ اللہ تعالی نے اخوۃ یعنی بھائی چارگی کو مؤمنین کے درمیان رکھا ہے، پس فرمایا: (صرف مسلمان بھائی بھائی ہیں)
اور مؤمنین اور کافروں کے درمیان اخوۃ یعنی بھائی چارگی کو ختم فرمادیا ہے۔
(کتاب الام، ج:6،ص:40، دارالفکر بیروت)
کافرہ عورت کو بہن کہنے کے متعلق فتاوی رضویہ شریف میں ہے:اگر وہ مسلمان نہ تھی تو برا کیا کہ اسے مسلمان کی بہن ٹھہرایا، اور فقط اولادِ آدم علیہ السلام ہونا کافی نہیں کہ کافروں کا نسب خود حضرت سیدنا آدم علیہ الصلوۃ والسلام سے منقطع ہے.
(فتاوی رضویہ، جلد13، ص644۔649، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصا)
صراط الجنان میں ہے:کفار کو بھائی سمجھنا اور بھائی کہنا منافقوں کا کام ہے۔
(صراط الجنان، جلد10، ص81، مطبوعہ مکتبہ المدینۃ)
واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔
کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔
نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری۔
مورخہ 04 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 10 نومبر،2021ء،بروز بدھ