کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ قربانی کے جانور کی رسی اور دیگر زینت والے سامان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
قربانی کے جانور کی رسی اور دیگر زینت کا سامان صدقہ کرنا مستحب ہے۔
فتاوی سراجیہ میں ہے:”و اذا ذبحھا تصدق بقلائدھا و جلاجلھا” ترجمہ: اور جب جانور کو ذبح کردیا تو اس کی رسی اور گھنگرو (وغیرہ زینت کی چیزیں) صدقہ کردے۔
(الفتاوی السراجیہ،کتاب الاضاحی،صفحہ 390)
عالمگیری میں ہے:” و اذا ذبحھا تصدق بجلاجلھا و قلائدھا”۔
(عالمگیری،جلد 5،کتاب الاضحیہ،صفحہ 371،دار الکتب العلمیہ)
بہار شریعت میں ہے:” اوس کی جھول اور رسی اور اوس کے گلے میں ہار ڈالا ہے وہ ہار ان سب چیزوں کوصدقہ کردے”
(بہار شریعت،جلد 3،حصہ 15،صفحہ 345،مکتبہ المدینہ)
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ شرح زرقانی کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:”اس میں قربانی کے جانوروں پر جھل ڈالنے اور اس جھل کو صدقہ کرنے کا استحباب ثابت ہوتاہے۔
(فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 572، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ